اٹلس تاریخ انبیاء ورسل

1,870.00

سامی عبداللہ بن احمد المغلوث / دارالسلام

تقریبا 400 صفحات پر محیط یہ اٹلس انبیائے کرام  کی سیرت و دعوت اور تاریخ و تہذیب کے حوالے سے ایسی مستند رنگین دستاویز ہے جس کی اردو زبان میں اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔ امید ہے شائقین اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے ۔

Out of stock

Out of stock

Categories: ,

’’اٹلس انبیاء ورسل‘‘ در اصل سعودی عرب کے معروف استاد اور محقق سامی بن عبداللہ بن احمد المغلوث کی بے مثال کاوش ہے جو بیس کے قریب اٹلسوں کے مصنف ہے۔ ان کی اٹلس حج و عمرہ (انگریزی اور اردو)دارالسلام کی طرف سے شائع ہو چکی ہے۔ اٹلس انبیاء ورسل میں ان انبیائے کرام کے احوال بیان کیے گئے ہیں جن کا ذکرِ جمیل قرآنِ کریم میں آیا ہے اور رنگین نقشوں، شجروں اور گرافوں سے ان کی وضاحت پیش کی گئی ہے۔

استاذ سامی بن عبداللہ بن احمد المغلوث نے بڑی کاوش سے کتب تاریخ و سیرت سے مواد جمع کیا اور بیشتر مقامات پر خود جاکر  جغرافیائی آثار کا مشاہدہ کیا اور پھر نادر تصاویر اور رنگین نقشوں سے مزین کر کے یہ گرانقدر اٹلس شائقین کی خدمت میں پیش کر دی۔ انبیاء و رسل  اور ان کی اقوام کے آثار و مقامات کے نقشوں کی تیاری اور ڈیزائنگ میں ان کی مہارت و نفاست، نادر کتب سے استفادے اور علمی رسوخ کی جس قدر داد دی جائے کم ہے۔ وہ کہیں مدائن صالح (الحجر) کے مساکن دکھاتے ہیں، کہیں غورالصافی (اردن) میں کہف لوط کے سامنے نظر آتے ہیں۔ صفد (فلسطین) میں حُبِّ یوسف (یوسف کا کنواں) بھی دکھایا ہے اور اللہ کے نبی یوشع بن نون کی مسجد و مقام کی تصویر کشی بھی کی ہے ۔ بئرِ یعقوب (نابلس، فلسطین) کی تصویر بھی ہے اور قبۃ الصخرہ کے اندر صخرة المعراج بھی دکھایا ہے جسے یہود (ٹایمپل مائونٹ) کہتے ہیں۔

مسجد اقصی کا اندرونی دلکش منظر بھی زیب اٹلس ہے ۔ استاد سامی مغایر شعیب میں بھی پہنچے ہیں اور عراق کے قصبہ الکفل میں ذوالکفل نبی کا مقام بھی دکھایا ہے جسے یہود غلط طور پر حزقیل نبی سے منسوب کر تے ہیں ۔ سعودی صوبہ تبوک میں البدع کے مقام پر عیونِ موئی ہے جسے قرآن میں ’ماء مدین‘‘ کہا گیا ہے ۔ جبل طور کی وادی ایمن، مقام نبی ہارون اور الفیوم (مصر)  میں قصر قارون کی تصاویر بھی ہیں اور عیون موسیٰ (جزیرہ نمائے سیناء) کا مقام بھی نظر آ تا ہے جہاں عصاۓ موسوی کی ضرب سے بنی اسرائیل کے بارہ قبائل کے لیے بارہ چشمے پھوٹ پڑے تھے ۔ جبل جرزیم نزد نابلس کی تصویر بھی ہے جس پر یہودِ سامرہ مینڈھے قربان کرتے تھے۔

اٹلس کے پہلے باب کا عنوان ہے :’’ نقشہ نویسی تاریخ کے آئینے میں‘‘ اس میں ادوارِ تاریخ میں نقشہ نگاری اور اٹلسوں کے مختلف مراحل قدیم وجدید چہار رنگ نقشوں سے واضح کیے گئے ہیں۔ دوسرا باب تخلیق کائنات، لیل و نہار خشکی و تری، تخلیق  آدم و حوا، ان کے زمین پر نزول (ہبوط)  اور مقاماتِ نزول، اولاد آدم اور جزیرہ نمائے عرب اور اس کی خصوصیات سے بحث کرتا ہے تیسرے باب میں نبی اور رسول میں فرق قرآن میں مذکور انبیاء و رسل کا شجرۃ، ان کے نام و نسب، دور تاریخ اور تاریخ بعثت، قوم و مقامات بعثت، متعلقہ قرآنی آیات کی تعداد، اولاد کی تعداد، نبوت کے آثار و دلائل اور مقام وفات کے بیان میں گوشوارے اور گرافوں اور رنگین نقشوں سے وضاحت کی گئی ہیں۔

عرب: آدم، صالح، شعیت، ھود، صالح، اسماعیل، شعیب، محمدﷺ۔

عراق: ادریس، نوح ، ابراہیم، یونسؑ

شام: لوط،اسحاق، یعقوب، ایوب، ذوالکفل، داؤد، سلیمان، الیاس، الیسع، زکریا، یحیی، عیسی

مصر: یوسف، موسی، ہارونؑ۔

سیدنا نوح کے احوال میں طوفان عظیم، کشتئ نوح کے آثا، اولادِ نوح اور نسل انسانی کا دنیا میں پھیلاؤ اور سیدنا ہود کے حوالہ سے احقاف اور قوم عاد کی روایت بیان ہوئی ہے۔ سیدنا ابراہیم، اسماعیل، اسحاق اقر یعقوب، یوسفؑ کے بیان میں بیت اللہ (مکہ) کی تعمیر اور آیت بکہّ کے مسائل، آب زمزم، مقامِ ابراہیم، مسجد الحرام کی تاریخی توسیعات، مسجد اقصیٰ و صخرہ معراج، ذبیح اللہ کون؟، حجر(حطیم)، اولادِ ابراہیم میں نبوت، سید نا یوسف کی آزمائش اور غلامی سے حکومت تک، اسباط بنی اسرائیل اور سورۂ یوسف میں سائنسی معجزہ وانکشاف اور چروا ہے بادشاہ جیسے موضوعات سمٹ آئے ہیں۔ سید نا شعیب اور سیدنا موسیٰ و بارون کے تذکروں میں مدین واَبکہ، ذوالکفل اور حز قیل (حزقیال) نبی کی رؤیا، موسیٰ کا سفر ہجرت اور بعثت و دعوت، فرعون کا انجام، سیناء میں یہود کی بت پرستی، ارضِ تِیہ، جبلِ طُور، رحلتِ بارون و موسیٰ، دو فرعونِ موسیٰ، اور بنی اسرائیل کا سفر کنعان کے موضوعات آیات و آثار اور نقشوں کی مدد سے واضح کیے گئے ہیں۔ پھر سید نا داؤد کی نبوت و بادشاہت، یروشلم اور القدس، ہیکل سلیمانی اور یہودی نقطہ نظر، مسجد اقصیٰ کی تعمیری تاریخ، ارضِ مبارک ( فلسطین )، سلیمان اور ملکہ بلقیس، سلطنتِ سلیمان کی تقسیم اور اسرائیل اور یہودا کی اشوریوں اور بخت نصر کے ہاتھوں تباہی کے تذکرے ہیں۔ سید نا الیاس اور البیع  کے بعد سید نا عیسی کے بیان میں بادشاہتِ بیہودیہ، رومی جمہوریت و سلطنت، مسیح اور نزول مسیح، معجزات  مسیح، ایرانی ساسانی سلطنت اور بازنطینی سلطنت کے مباحث ہیں۔

آخر میں آخری نبی ﷺ کی بعثت سے حجتہ الوداع اور نبی ﷺ کی وفات تک اہم واقعات ، آپ ﷺ کے اوصاف اور معجزات جیسے اہم

موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد انبیاء ورسل کے معاصر مشہور ادیان و مذاہب کا ایک خاکہ دینے کے ساتھ عام انسانوں کے وضع کردہ دھرم نقشے سے نمایاں کیے گئے ہیں ۔ پانچویں اور آخری باب میں انبیاء و رسل کی زندگی کے بڑے اور دیگر اہم واقعات کا زمانی جدول5872  ق م سے 11 ھ/632 ء تک دیا گیا ہے ۔

عرضیکہ استاد سامی نے انبیاء ورسل کے احوال کے حوالے سے ایک ایسا خوبصورت مرقع تیار کیا ہے جو ان کے مشن اور ان کی نبوت و

رسالت اور دعوت کے معلومات آفریں اور رہنما پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے ۔ انھوں نے بائبل کے حوالوں سے ثابت کیا ہے کہ ذبیح سید نا اسماعیل تھے نہ کہ سید نا اسحاق، جیسا کہ یہود دعویٰ کرتے ہیں۔ استاد سامی نے شواہد سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ طور سیناء یا طور سینیں وہ نہیں جو جزیرہ نمائے سیناء کے جنوب میں بتایا جاتا ہے بلکہ اس سے مراد’’طور بیت المقدس‘‘ ہے جو مسجد اقصی کے سامنے واقع ہے، اس کی اصل ’’طور زیتاء‘‘ یا

’’جبلِ زیتون ہے اور یہیں اللہ تعالی نے سیدنا موسی سے کلام کیا تھا۔

تقریبا 400 صفحات پر محیط یہ اٹلس انبیائے کرام  کی سیرت و دعوت اور تاریخ و تہذیب کے حوالے سے ایسی مستند رنگین دستاویز ہے جس کی اردو زبان میں اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔ امید ہے شائقین اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے ۔

اٹلس انبیاء و رسل کا عربی سے ترجمہ ادارہ دارالسلام سے منسلک سکالر جناب قمر حسن نے کیا ہے ۔ کہنہ مشق صحافی محسن فارانی نے اس کی نظرثانی و اصلاح، اردو میں نقشوں کی تیاری اور پروف خوانی کے فرائض انجام دیے ہیں۔

Dimensions 22 × 29 cm

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “اٹلس تاریخ انبیاء ورسل”

Your email address will not be published. Required fields are marked *