اللہ تعالی کا بہت بڑا انعام خلافت راشدہ کے نظام کی صورت میں اس امت کو نصیب ہوا۔ یہ دور عہد نبوی ہی کا امتداد تھا۔ اس عہد زریں کے حکمران اور اکثر وزیر، مشیر، سپہ سالار اور عوام آفتاب رسالت سے براہ راست فیض یافتگان تھے۔ نبی کریم ﷺ کی فرمودہ کئی ایک پیش گوئیاں اسی عہد میں پوری ہوئیں۔ یہ دورتاریخ اسلام کا سنہرا دور تھا۔ عالم اسلام کے معروف اور مایہ ناز سیرت نگار دکتور علی محمد محمد الصلابی اللہ نے زیر نظر کتاب میں سیرت عمر رضی اللہ کے ساتھ ساتھ ان کے اس مبارک دور کی منظر کشی کی ہے۔ اور اس دور کے عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں 350 کتب سے استفادہ کر کے اسے ترتیب کی عمدہ لڑی میں پرویا، فکر و نظر کے دریچے واکیے، علم و عمل کے راہیوں کو مہمیز لگائی اور بہت سے گمنام گوشوں کو سپردِ قرطاس کیا ہے، گویا دکتور صلابی اقبال کی زبان میں یوں کہہ رہے ہیں:
غرض میں کیا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرانشیں کیا تھے
جہاں گیر و جہاں دار و جہاں بان و جہاں آرا
اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں
مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارا
تجھے آہا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کی تو گفتار وہ کردار تو ثابت وہ سیارا
Reviews
There are no reviews yet.