یہ کوئی نظری یا خیالی بات نہیں، بہت بڑی حقیقت ہے کہ ہمارے خالق و مالک نے ہماری رہنمائی کے لیے قدم قدم پر حقیقت شناسی کے چراغ روشن کر رکھے ہیں مگر ہم ان سے کوئی سبق نہیں لیتے۔ ہم نے سینکڑوں دفعہ جلتے ہوئے چراغ دیکھے ہیں اور ان کے گرد دیوانوں کی طرح رقص کرتے ہوئے پروانوں کا ہجوم بھی دیکھا ہے۔ ذرا اس تماشائے شمع و پروانہ پرغور کیجے۔ یہ ہمیں کتنی بڑی حقیقت کی خبر دیتا ہے۔
پروانہ کیا ہے؟ ذرا سا کیڑا ہے۔ مگر اس کا جذبہ محبت و فدویت ملاحظہ کیجیے اور اس کے دل کی لذتِ سوز و گداز دیکھیے کہ جل کر مرجاتا ہے مگر شمع کے حضور حاضری کے ارمان سے باز نہیں آتا۔
افسوس اس غافل انسان پر جو پروانے جیسی تمنائے روشنی کے عُشر عشیر کا بھی مظاہرہ نہیں کرتا شام وسحر رب کریم کی نعمتوں سے فیضیاب ہوتا ہے مگر اسے بھولے سے بھی اپنے عظمت مآب پروردگار کے حضور حاضری کا خیال نہیں آتا۔ قرآن کریم کا ارشاد ہے: وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًا لِلہ یعنی ایک مسلمان کی سب سے بڑی پہچان ہی یہ ہے کہ اُسے سب سے زیادہ محبت اللہ رب العزت سے ہوتی ہے۔ آخر ہم کیسے مسلمان ہیں کہ اپنے شبستانوں میں غفلت کی نیند سوتے رہتے ہیں اور اپنے رب کے حضور کوئی سجدۂ شکر پیش نہیں کرتے۔
قیام الیل کے عنوان سے یہ کتاب اسی غفلت سے بیدار کرنے کے لیے شائع کی جارہی ہے۔ اس میں تمام جزئیات سمیت پوری تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی نماز کیسی تھی اور وہ رب ذوالجلال کی یاد میں ڈوب کر قیام الیل کا کتنی پابندی سے اہتمام فرماتے تھے۔
Reviews
There are no reviews yet.